Intezar poetry in Urdu expresses the feelings of waiting for someone you love or miss deeply. These poems describe the pain, hope, and longing that fill the heart during long waits. They beautifully capture how time feels slow, and every moment becomes emotional when you are waiting for a special person.

The language used in intezar poetry is soft, emotional, and full of heart-touching expressions. Poets often use images like long nights, silent paths, or fading footsteps to show the sadness of waiting. At the same time, they also express hope, showing how love gives strength even in difficult moments.

Intezar poetry is popular because almost everyone has waited for someone at some point in life. Readers relate to these feelings and find comfort in knowing others feel the same. This poetry reflects both the pain of waiting and the beauty of love that makes the wait meaningful. Intezar poetry in Urdu Text | Deep Intezar poetry in Urdu | Intezar poetry in Urdu Text Attitude | Intezar poetry in Urdu Copy and Paste | Intezar poetry in Urdu 2 Line

Intezar poetry in Urdu

انتظار وہی کَر سکتا ہے، جِس نے
ایک ہی شخص میں پوری دنیا دیکھی ہو

Intezar poetry in Urdu

بس انتظار رہتا ہے تمہارا
کبھی صبر سے کبھی بے صبری سے

وہ آئے بھی تو دل کہے اب جانے دے فراز،
یہ انتظار بھی اب محبت کی سزا لگتا ہے۔

دِل نے پھر آج کس کا انتظار رکھا ہے
خواب کی راہ میں دل کو بے قرار رکھا ہے

انتظارِ یار میں دل کو سنبھالے کون ہے
آئینہ ٹوٹا ہوا، پر سوالِ کون ہے

تو اگر آ بھی گیا، دل کو سکوں کیسے ملے
یاد کی بارش میں بھیگی ہوئی راتوں کا کیا

ہم نے دیکھی ہے وہ صبحِ وفا خوابوں میں
ورنہ آنکھوں میں تو ہر شام اداسی اُتری

تم گئے تو ہوا نے بھی کہا، خاموش رہو
لفظ کانپے ہیں میرے ہونٹوں پہ، کچھ مت کہو

عشق کی راہ میں ہم خاک ہوئے جاتے ہیں
کیا خبر، وہ بھی کبھی یاد کرے جاتے ہیں

انتظارِ جاں میں ہم خود کو بھلا بیٹھے ہیں
اب خبر بھی نہیں، کون تھا، کیا کھویا ہم نے

انتظارِ یار میں ہم نے یہ عمر یوں گزاری ہے،
جیسے اک خواب کی دیوار پہ سایہ اُترا ہو۔

ہم نے چاہا کہ تیرے لوٹنے کی بات کریں،
لب ہلے بھی تو صدا رُک گئی شاموں جیسی۔

وہ جو وعدے میں کہہ کے چلا گیا تھا کبھی،
آج تک دل کو وہی موسمِ وعدہ راس ہے۔

وقت رُک جائے تو دل کو قرار آ جائے گا؟
انتظار کا بھی اپنا اک انجام ہوتا ہے۔

کبھی وہ آئے تو کہہ دیں گے دل کا حال مگر،
اب کے شاید زباں بھی ساتھ چھوڑ جائے گی۔

ہم نے چاہا تھا کہ تیری راہ میں شمع جلائیں،
پر یہ آنکھیں ہی کسی شعلے کی صورت جل گئیں۔

ہم کو اس کے انتظار نے زندہ رکھا ہے،
ورنہ کب کا دل زخموں سے بھر گیا ہوتا۔

تُو نہ آیا تو دل کو سکون کیا ملتا،
تیری یادوں نے بھی ہم کو جگائے رکھا۔

وقت رُک جائے تو شاید وہ پل لوٹ آئے،
جس پہ ہم نے تری راہوں میں چراغ جلائے۔

بارشوں میں بھیگی گلی سے گزرا نہیں کوئی،
میں نے آنکھوں سے تجھے آج بھی پکارا ہے۔

منتظر وہ ہے جو ایمان پہ قائم رہتا،
انتظار بھی دعا ہے، امید کی صورت۔

اور جو جانے کے بعد مُڑ کر بھی نہ دیکھے
اُسے یادوں کی خیرات دینا بھی زیادتی ہے

یقین تھا جس پر وہی چھوڑ گیا
خاموشیوں میں درد سارا بول گیا

بارشیں تمہارے شہر کی ہوں یا میری آنکھوں کی
یادیں کبھی دھلتی نہیں بس اور گہری ہو جاتی ہیں

تم کو دیکھ لیتا تھا تو میری بھوک مٹ جاتی تھی
میری نگاہوں کا رزق تھا میرے محبوب کا چہرہ

ہم اپنے گھر کے حسین گمشدہ گلاب
جو سفر میں تیرے ساتھ ضائع ہو گئے

وفا کی امید تھی مگر بے وفائی ملی
محبت کا خواب تھا بس رسوائی ملی

کوئی اپنا ہوتا تو اس سے شکوہ کرتے
سب لوگ مطلب کی خاطر چاہتے ہیں

پتھر برسانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا
مجھے مٹانے والا کوئی رہ تو نہیں گیا

سوار سبھی ہیں زندگی کے سفر میں
مقام آخر کسی کو پتہ نہیں کہاں ہے

Leave A Reply

Please enter your comment!
Please enter your name here